Thursday, March 15, 2018

Rida-E-Bakhshish Comments By Abdul Qadir Noori Behraichi Dar-ul-Oloom Masoodia Gharib Nawaz Mumbai



الحمد لله رب العالمين والصلوٰۃ والسلام علی خاتم الانبياء والمرسلين وعلى اله واصحابه ومن تبعهم باحسان الى يوم الدين امابعد
25جولائی 2017بعد نماز مغرب اپنے دارالمطالعہ میں پہنچا ہی تھا کہ میرے صدیق صمیم ایس آر کارپوریشن کے پروپرائٹر( proprietor) محترم و محتشم عالیجناب محمد شمشیر عالم صاحب کا فون آیا
کہ چلئے پیر صاحب یعنی سیاح ایشیاء وپورپ شہزادۂ ریحان ملت خطیب درفشاں فیض یاب بزرگاں ساحرالبیاں نکتہ رس نکتہ داں حضرت علامہ توصیف رضاخان دامت برکاتھم العالیہ سے ملاقات کرنے چلتے ہیں
فورا تیار ہو اور بغرض ملاقات قیام گاہ پر پہنچا کافی دیر تک بات چیت ہوتی رہی حالات حاضرہ پر بھی گفتگو ہوئی ملاقات بہت دلچسپ رہی حضرت کو ساؤتھ افریقہ کا سفر کرناتھااسلئےمیں اجازت کا خواستگارہوا رخصتی کے وقت حضرت تاج السنہ نے" ردائے بخشش،، عطا کیا
کتاب دیکھ کر میری حیرت کی انتہانہ رہی کیونکہ میں ابھی تک حضرت تاج السنہ کو عالمی سطح کا ممتاز خطیب سمجھتاتھا مگر آج معلوم ہوا کہ آپ بہترین پر مغز سخن سنج نعت گوقادرالکلام شاعر بھی ہیں
کتاب کی ابتداء حمدباری تعالیٰ سے ہے پھر مناجات
حضرت توصیف بریلوی مناجات کو شعری رنگ دیتے ہوئے لکھتے ہیں
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
فکرماضی نہ حال دے مولیٰ
میرا عقبیٰ سنبھال دے مولیٰ
دل سے دنیا نکال دے مولیٰ
صرف اپنا خیال دے مولیٰ
عشق احمد دکھائی دے جس میں
ایسے شیشے میں ڈھال دے مولیٰ
میں بھی ہو جاؤں صاحب توصیف
وہ سخن میں کمال دے مولیٰ
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
پھر اس کے بعد نعتوں منقبتوں کا حسین گلدستہ ہے
مختلف مقامات کے مطالعہ پتہ چلتاہے کہ
اللہ تعالیٰ جل شانہ کے فضل وکرم سے حضرت توصیف بریلوی نے شاعری کی اس پرخطروادی کو بخیروعافیت عبورکیاہے ورنہ اس راہ پہ چلنا بہت مشکل ہوتاہے
نعت گوئی جہاں نہایت ہی پاکیزہ اور نازک معصوم ترین صنف ہے کہ اس کا کہنے والا قدسیوں میں شمار ہونے لگتاہے وہیں بی حد مشکل اور جاں گسل بھی ہے
محتاطین حضرات کا قول ہےکہ نعت کہنا تلوار کی دھار پر چلنے سے زیادہ مشکل ہے اس لئے کہ شاعر اگر غلو اور بے احتیاطی میں پھنسا تو توحید کی حدوں تک پہنچ جائے گا اور عبدومعبود کے فرق کو مٹاتاہوا نظر آئے گا جوصریحا کفر ہے
اور اگرممدوح انبیاء علیہ التحیتہ والثناء کومنصب رسالت اور منزل عظمت سے نیچے لے جانے کی کوشش کرے گا تو زندگی بھر کے اعمال بیکار اور اکارت جائیں گے نعتیہ شاعری کا اصل مرکز ومحور سرکار علیہ السلام کی تعریف وتوصیف ہے جو فکرو نظر اور زبان وبیان دونوں لحاظ سے شعراء کو پابندومقید کرتی ہے
حضرت حسان بن ثابت فرماتے ہیں کہ شاعر اپنے کلام سے محبوب کے حسن وجمال کو نہیں سنوارتابلکہ محبوب کے جمال کردار اورحسن سیرت سے اپنے کلام میں نکھار پیدا کرتاہے
نعت گوئی حضرت تاج السنہ کو وراثت میں ملی ہے سرکار اعلیٰ حضرت حضور حجتہ الاسلام حضور مفتئ اعظم استاذزمن علامہ حسن رضا اور آپ کے عم محترم حضورتاج الشریعہ کاکلام پوری دنیا میں پڑھا جاتا ہے اور سامع سرور کیف اوروجد سے تڑپتے ہیں میں خود آپ کے والدمحترم حضرت علامہ مفتی ریحان رضاخان رحمانی میاں علیہ الرحمہ کا یہ شعر گنگناتارہوں جس سے مجھ کو ایک پرکیف تازگی ملتی ہے
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
اترجاتاہے تیرا نقش پا پتھر کے سینے پہ
میرادل بھی تیرے نقش کف پاکا سوالی ہے
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
گویا کہ نعت خوانی آپ کے خاندان کی روحانی غذااور دائمی وظیفہ ہے
نعت گوئی کے میدان میں حضرت توصیف بریلوی باہوش محتاط حلیم الطبع سلیم الفکر نعت گو شعراء کی صف میں نظر آرہے ہیں تعقید لفظی اور معنوی سے اعراض کرتے ہوئے نہایت ہی سہل اور سادگی کے ساتھ اپنے مافی الضمیر کو شعر کی شکل میں پیش کرتے ہیں فرماتے ہیں
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
اللہ کہہ رہاہے یہ سارے جہان سے
نزدیک تر رسول ہیں مومن کی جان سے
توصییف کی حضور! بس اتنی ہے آرزو
اٹھ جائے نام آپ کا لیکر زمین سے
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
میرے سرکارہیں مائل بہ سفر آج کی رات
راہ دکھلاتی ہے خود راہ گزرآج کی رات
ایسی پھیلی ہے فضاؤں میں تجلی ان کی
نور ہی نور ہے تاحد نظر آج کی رات
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
حضرت توصیف بریلوی نے شگفتہ لب ولہجہ شیریں اور ششتہ انداز میں اپنے افکار کی تجسیم کی ہے
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
ہوکرم یاسیدی شاہ امم خیر البشر
پل رہے ہیں رنج وغم تقدیر کی آغوش میں
چلو مدینے مہک جائے جان خوشبو سے
بسے ہوئے ہیں مکین ومکان خوشبوسے
جو تم کروگے بیان سیرت شہہ بطحا
مہک اٹھیگی تمہاری زبان خوشبو سے
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
ردائے بخشش جو ۱۵۶ صفحات پر مشتمل ہے اس میں عشق کی خوشبو عقیدت کی چاشنی جذبے کا بہاؤ دررسول پہ حاضری کی تڑپ فراق وہجرکی داستان شفاعت کی طلب اپنے پاکیزہ عقیدے کا اظہار اورشیخ انام حجتہ الاسلام کا جلوہ نظر آتاہے
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
کچھ ایسا رب نے کیا ہے سنگار طیبہ کا
نظارہ کرتی ہے آکر بہار طیبہ کا
وہ جام عشق پلایا ہےا علی حضرت نے
اترنہ پائے گا دل سے خمار طیبہ کا
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
زہدوتقویٰ سے عبادت وہ افضل ٹھہری
یادسرکار میں جورات بسرکی میں نے
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
چشم مشتاق نے جس وقت مدینہ دیکھا
ہرطرف نور الہی کا خزینہ دیکھا
میں نے ہونٹوں پہ سجایافقط نام رسول
روح میں دل میں اجالوں کا خزینہ دیکھا
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
حشرمیں جب مرے سرکار کا جلسہ ہوگا
امتی جھوم کے صلی علیٰ کہتاہوگا
آؤ ہونٹوں پہ درودوں کا چراغاں کرلیں
ذکرسرکار دوعالم سے اجالاہوگا
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
خلفائے راشیدین کے علاوہ شہدکربلاسرکار غوث اعظم سرکار غریب نواز اور اعلیٰ حضرت کی بارگاہ میں عقیدت کا نذرانہ جاذب قلب ونظر کے ساتھ ساتھ اپنے ممدوح سے شریں دیوانگی کا اظہار بھی ہے
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
نہ رحم آیا قاسم پہ تم کو آیالعینو اکبرکوبھی ستایا
عزیز جاں تھے یہ دونوں کتنے نجف میں جاکر علی سے پوچھو
کہاں ہیں توصیف اب یزیدی حسین والے ہیں اب بھی گھر گھر
فدائے آل نبی ہیں کتنے نبی کے ہرامتی سے پوچھو
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
عقیدت سے معین الدین کے جب درپہ مچلتے ہیں
توپھر شاخ تمنا پر کرم کے پھل نکلتے ہیں
غم وآلام کے مارو نہ گھبراؤ چلے آؤ
درہندالولی سے فیض کے چشمے ابلتے ہیں
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
دعاء ہے اللہ تعالیٰ ردائے بخشش کے پاکیزہ کلام کو مقبول خلائق فرمائے اور قبولیت کاشرف بخشے -آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
عبدالقادرنوری بہرائچی دارالعلوم مسعودیہ غریب نواز سنی رحمانیہ جامع مسجد تنگاگاؤں ساکی وہار روڈ پوئی ممبئی ۷۲
📲9324892763

No comments: