مالک و مُختار نبیﷺ
حارث بن
اُسامہ میں نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ہے سیّدی عالم ﷺ نے
ایک اعرابی سے گھوڑا خریدا وہ بیچ کر مُکرگئے اور گواہ مانگا جو مسلمان آتا اعرابی کو جھڑکتاکہ خرابی ہو تیرے لئےرسُولﷺ حق کے سوا کیا فرمائیں گے ( مگر گواہی نہیں دیتا کسی کے سامنے کا واقعہ نہ تھا) اتنے میں خزیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضر ِبارگاہ ہوئے گفتگو سُن کر بولے:
ایک اعرابی سے گھوڑا خریدا وہ بیچ کر مُکرگئے اور گواہ مانگا جو مسلمان آتا اعرابی کو جھڑکتاکہ خرابی ہو تیرے لئےرسُولﷺ حق کے سوا کیا فرمائیں گے ( مگر گواہی نہیں دیتا کسی کے سامنے کا واقعہ نہ تھا) اتنے میں خزیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضر ِبارگاہ ہوئے گفتگو سُن کر بولے:
یا رسُول
ﷺ میں حضور کی تصدیق سے گواہی دے رہا ہوں میں حضور کے لائے ہوئے دین پرایمان لایا اور یقین جانا کہ حضور حق ہی فرمائیں گے آسمان و زمین کی خبروں پر حضور کی تصدیق کرتا ہوں کیا اس اعرابی کے مقابلے میں تصدیق نہ کروں۔ اس کے انعام میں حضور ﷺ نے ہمیشہ انکی گواہی دو مرد کی شہادت کے برابر فرمادی اور ارشاد فرمایا کہ:۔
خزیمہ جس
کسی کے نفع خواہ ضررکی گواہی دیں ایک اُنہیں کی شہادت بس ہے ۔
وَاَشْھِدُوْاذَوَیْ
عَدْلٍ مّنْکُمْ
سے خزیمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مستشنیٰ فرمادیا۔
سبحان اللہ میرے آقا و مولا ﷺ کی کیا شان ہے۔
No comments:
Post a Comment